Monday 12 May 2014

ہم جنس پرستی کا بڑھتا ہوا رجحان


        ہم جنس پرستی 
کبیرہ گناہ ہے۔اسلام میں اس کو بدترین فعل قراردیا ہے ۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں جس قدر مذہب کا رجحان پایا جاتا ہے اس سے زیادہ ہم جنس پرستی کی بہتات ہے۔مذہبی مقامات ہم جنس پرستی کے محفو ظ ٹھکا نے ہیں ،جس میں دینی مدرسے،مساجد ،خانقاہیں زیادہ مشہور ہیں۔مذہبی جماعتوں کے وہ مراکزجہاں شب بیداریاں یا حصول طلب کے لئے اجتماعات ہوتے ہیں۔ہاسٹل وغیرہ وغیرہ۔خیال تھاہم جنس پرستی کی وبا دیہاتی علاقوں میں ہے لیکن بعد ازاں تحقیق کرنے پہ انکشاف ہواکہ شہروں میں تو بہت ہی زیادہ ہے۔شہروں میں تو منظم طریقے سے جسم فروشی اورہم جنس پرستی ہو رہی ہے۔نوجوانوں ہم جنس پرست لڑکے اور لڑکیوں کے بے شمارگروہ ہیں۔ہم جنس پرستوں،ہیجڑوں ،زنخوں اور زنانوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔جبکہ ہم جنس پرست مردوں کی تعداد کے بارے میں فیس بک اور ویب سائیٹس کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے۔عورتیں بھی اس معاملہ میں پیچھے نہیں ہیں۔جسم فروشی کادھندہ بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ہم جنس پرست عورتوں کی تعداد بھی قابل ذکر ہے۔سیکس ورکرز کی تعداد ایک سروے کے مطابق اس وقت 3لاکھ کے قریب ہے ۔جس میں میل اور فی میل دونوں ہیں۔ہم جنس پرستی کے حوالے سے ایک سروے اور تحقیق کے مطابق ایسے ایسے لوگوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ جن کے بارے سوچا بھی نھیں جا سکتا تھا اور اگر ان کے نام لئے جاتے ہیں تو شاید کفرکے فتوے شروع ہو جائیں اور بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہوں۔اعلی ہاؤسنگ سوسائیٹیوں میں رہائش پذیر بڑے بڑے نام والے ً معززینً اور ان کے بچے اور بچیاں نہ صرف ہم جنس پرستی کی دلدادہ ہیں بلکہ ہم جنس پرستی کے فروغ کیلئے بھی خدمات انجام دے رہی ہیں ۔جنسی فاقہ کشی کا یہ عالم ہے کہ معصوم بچوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔انٹر نیٹ میں ننگی فلمیں اور تصاویر دیکھنے والے دنیا بھر میں پاکستانیوں کا پہلانمبر ہے۔ بچوں سے زیادتیاں،کم عمرلڑکیوں کے ساتھ ریپ ،زنا بالجبر جیسے واقعات سے اخبارات بھرے ہوتے ہیں۔ایسا سماجی ناہمواری اور مذہبی جبر کے باعث ہے۔ماہرین کے مطابق جنسی فاقہ کشی بھی ہم جنس پرستی کا سبب ہے ،فلموں میں ہیجان انگیزمناظراور انٹر نیٹ تک رسائی ، رہنمائی نہ ہونا اور سیا سی عدم استحکام جیسی صورتحال اور مذہبی جاہلیت کے باعث بھی ہم جنس پرستی کو فروغ حاصل ہوا ہے ۔ایسی صورتحال سے بچنے یا نجات حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو سیکس فری ملک قرار دیاجاسکتا ہے اور سیکس کی تعلیم عام کرنے سے لوگ سیکس کے
تجسس سے باہر نکل سکتے ہیں۔...............................................

1 comment: