Monday 12 May 2014

ہم جنس پرستی کا بڑھتا ہوا رجحان


        ہم جنس پرستی 
کبیرہ گناہ ہے۔اسلام میں اس کو بدترین فعل قراردیا ہے ۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں جس قدر مذہب کا رجحان پایا جاتا ہے اس سے زیادہ ہم جنس پرستی کی بہتات ہے۔مذہبی مقامات ہم جنس پرستی کے محفو ظ ٹھکا نے ہیں ،جس میں دینی مدرسے،مساجد ،خانقاہیں زیادہ مشہور ہیں۔مذہبی جماعتوں کے وہ مراکزجہاں شب بیداریاں یا حصول طلب کے لئے اجتماعات ہوتے ہیں۔ہاسٹل وغیرہ وغیرہ۔خیال تھاہم جنس پرستی کی وبا دیہاتی علاقوں میں ہے لیکن بعد ازاں تحقیق کرنے پہ انکشاف ہواکہ شہروں میں تو بہت ہی زیادہ ہے۔شہروں میں تو منظم طریقے سے جسم فروشی اورہم جنس پرستی ہو رہی ہے۔نوجوانوں ہم جنس پرست لڑکے اور لڑکیوں کے بے شمارگروہ ہیں۔ہم جنس پرستوں،ہیجڑوں ،زنخوں اور زنانوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔جبکہ ہم جنس پرست مردوں کی تعداد کے بارے میں فیس بک اور ویب سائیٹس کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے۔عورتیں بھی اس معاملہ میں پیچھے نہیں ہیں۔جسم فروشی کادھندہ بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ہم جنس پرست عورتوں کی تعداد بھی قابل ذکر ہے۔سیکس ورکرز کی تعداد ایک سروے کے مطابق اس وقت 3لاکھ کے قریب ہے ۔جس میں میل اور فی میل دونوں ہیں۔ہم جنس پرستی کے حوالے سے ایک سروے اور تحقیق کے مطابق ایسے ایسے لوگوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ جن کے بارے سوچا بھی نھیں جا سکتا تھا اور اگر ان کے نام لئے جاتے ہیں تو شاید کفرکے فتوے شروع ہو جائیں اور بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہوں۔اعلی ہاؤسنگ سوسائیٹیوں میں رہائش پذیر بڑے بڑے نام والے ً معززینً اور ان کے بچے اور بچیاں نہ صرف ہم جنس پرستی کی دلدادہ ہیں بلکہ ہم جنس پرستی کے فروغ کیلئے بھی خدمات انجام دے رہی ہیں ۔جنسی فاقہ کشی کا یہ عالم ہے کہ معصوم بچوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔انٹر نیٹ میں ننگی فلمیں اور تصاویر دیکھنے والے دنیا بھر میں پاکستانیوں کا پہلانمبر ہے۔ بچوں سے زیادتیاں،کم عمرلڑکیوں کے ساتھ ریپ ،زنا بالجبر جیسے واقعات سے اخبارات بھرے ہوتے ہیں۔ایسا سماجی ناہمواری اور مذہبی جبر کے باعث ہے۔ماہرین کے مطابق جنسی فاقہ کشی بھی ہم جنس پرستی کا سبب ہے ،فلموں میں ہیجان انگیزمناظراور انٹر نیٹ تک رسائی ، رہنمائی نہ ہونا اور سیا سی عدم استحکام جیسی صورتحال اور مذہبی جاہلیت کے باعث بھی ہم جنس پرستی کو فروغ حاصل ہوا ہے ۔ایسی صورتحال سے بچنے یا نجات حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو سیکس فری ملک قرار دیاجاسکتا ہے اور سیکس کی تعلیم عام کرنے سے لوگ سیکس کے
تجسس سے باہر نکل سکتے ہیں۔...............................................

Friday 9 May 2014

گنجنے افراد کے لئے خوشخبری



بالوں کا گرنا یا گنجا پن کلی یا جزوی طور پر بالوں کا گر جانا کہلاتا ہے جو کسی بیماری٬ کسی عضو کی کارکردگی میں خرابی یا موروثی وجوہات کے سبب ہوتا ہے۔ یہ اکثر مرحلہ وار یا آہستہ آہستہ بڑھتا ہے۔ عام اندازے کے مطابق تقریباً سو کے قریب بال روزانہ گرتے یا ٹوٹتے ہیں٬ ایک سر کی اوسط جلد میں تقریباً ایک لاکھ بال ہوتے ہیں۔ ہر ایک بال کی زندگی اوسطاً ساڑھے چار سال ہوتی ہے۔ اس مدت کے دوران یہ ایک ماہ میں تقریباً آدھا انچ بڑھتا ہے٬ عام طور پر پانچویں سال میں یہ بال گر جاتا ہے اور چھ ماہ کے دوران اسکی جگہ دوسرا بال لے لیتا ہے۔ جنیاتی گنجا پن جسم کی نئے بال اگانے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے نہ کہ بالوں کے زیادہ گرنے کی وجہ سے۔ مرد اور عورت دونوں عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بالوں کا گھنا پن کھو دیتے ہیں۔ موروثی یا مکمل گنجے پن سے عورتوں کی نسبت مرد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ تقریباً 25 فیصد مرد 30 سال کی عمر میں گنجے ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور تقریباً دو تہائی گنجے ہو جاتے ہیں یا 60 سال کی عمر تک مکمل گنجے ہو جاتے ہیں۔

عام طور پر مردانہ گنجا پن میں بالوں کی باریک لکیر سر کے اردگرد کراﺅن کی صورت میں شامل ہوتی ہے یا گنجے پن کے بڑے بڑے ٹکڑے ہوتے ہیں۔ کسی میں گھوڑے کے نال جیسی شکل میں بال سر کے پہلوﺅں میں رہ جاتے ہیں٬ جنیاتی طور پر مکمل یا علامتی گنجے پن کیلئے مردانہ ہارمونز ٹیسٹی ٹیرون (Testosterone) کی موجودگی ضروری ہے۔ جن لوگوں میں کسی جنیاتی عمل کے سبب ٹیسٹی ٹیرون پیدا نہیں ہوتے٬ ان میں اس قسم کا علامتی گنجا پن پایا جاتا۔

بعض خواتین میں بھی خاص قسم کے گنجے پن کی علامات پائی جاتی ہیں۔ جنیاتی اور عمر کے حساب سے یا مردانہ ہارمونز کے سبب یہ علامات مردوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ خواتین کے گنجے پن میں سارے سر کی جلد پر موجود بال کم ہوجاتے ہیں مگر سامنے کا حصہ عام طور پر جوں کا توں رہتا ہے۔

گنجا پن عام طور پر کسی بیماری کی وجہ سے نہیں ہوتا٬ بلکہ اسکی وجہ بڑھتی عمر٬ موروثیت اور ٹیسٹی ٹیرون کا پیدا نہ ہونا ہوتا ہے۔ اکثر مردوں اور عورتوں کے گنجے پن کی مثال میں انہیں علامات کے عوامل کا ملاپ ہوتا ہے۔ دوسری ممکنہ وجوہات میں اگر غیرمعمولی طور پر گنجا پن وقوع پذیر ہو رہا ہو تو اس میں ہارمونی تبدیلیاں شامل ہوتی ہیں۔
 مثال کے طور پر تھائی رائیڈ کی بیماری٬ بچے کی پیدائش یا خاندانی منصوبہ بندی کی گولیاں۔
٭ کوئی خطرناک بیماری ( جیسے بچہ دانی یا ایڈرنل غدود کی رسولی ) اور بخار
٭ ادویاتی استعمال جیسے کینسر٬ کیموتھراپی
٭ حد سے زیادہ شیمپو کا استعمال
٭ جذباتی یا جسمانی دباﺅ
٭ نفسیاتی عادات جیسے مسلسل بالوں کو کھینچنا یا سر کی جلد کو رگڑنا
٭ جلنا یا شعاعوں سے علاج
٭ بالچر یا بالخورہ گنجے پن کے ٹکڑے سر کی جلد پر نمودار ہوجاتے ہیں
٭ داڑھی میں بھنوﺅں میں ساتھ ساتھ پلکیں بھی گر جاتی ہیں
٭ Tinea Capitis (سر کی جلد کا کیڑا)


بال گرنے یا گنجے پن کے اسباب:
گنجا پن عمر کے بڑھنے٬ ہارمون میں تبدیلی٬ کسی خاص بیماری٬ خاندانی گنجے پن٬ جلنے یا زخمی ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

دوسری ممکنہ وجہ گنجے پن خاص طور پر غیرمعمولی گنجا پن جس میں بالچر یا بالخورہ شامل ہے٬ جس میں گنج کے ٹکڑے داڑھی میں٬ سر کی جلد میں٬ بھنوﺅں سے نمودار ہوتے ہیں٬ اس کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی پلکیں گر جاتی ہیں۔ خود مدافعتی حالات جیسے ہوپس٬ جلنے کے زخم٬ کچھ خاص انفکشن کی بیماریاں٬ کیموتھراپی٬ جذباتی اور جسمانی دباﺅ٬ حد سے زیادہ شیمپو کا استعمال٬ بالوں کو مشین سے خشک کرنا٬ مختلف یا مضر اثرات والے کنڈیشنرز استعمال کرنا٬ ہارمونی تبدیلیاں (مثال کے طور پر تھائیرائیڈ کی بیماری٬ بچے کی پیدائش٬ حمل روکنے کی گولیاں٬ نفسیاتی عادات٬ مسلسل بال کھینچنا٬ سر کی جلد کو رگڑنا٬ ریڈیائی علاج(لیزر یا شعاعوں سے)٬ سر کی جلد کا کیڑا٬ بچہ دانی یا ایڈرنل غدود کی رسولی۔

بالوں کے گرنے سے حفاظت:
درج ذیل مددگار ٹوٹکے بالوں کے کی حفاظت میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

٭ جو بال گر رہے ہوں‘ ان کو دھو دیا جائے یا کنگھی کرکے علیحدہ کر دیا جائے۔
٭ ہربل شیمپو سے بالوں کو اور سر کی جلد کو ہفتے میں دو مرتبہ نرمی سے صاف کریں اور سر کی جلد کا کسی اچھے ہومیوپتھک میڈیکیٹیڈ آئل سے مساج کریں۔
٭ بالوں کو نقصان پہنچانے والی مصنوعات جن میں بلیچ٬ پرآکسائیڈ٬ امونیا٬ الکوحل یا بالوں کو نرم کرنے والا لوشن (لیکر) ہو٬ غیرمعیاری کنڈیشنرز اور صابن وغیرہ سے پرہیز کیا جائے۔
٭ بالوں کو کرل کرنے والی اسٹری سے یا گرم رولراور حرارت سے پرہیز کریں۔
٭بالوں کو توڑنے والے ربڑ بینڈز یا کلپ وغیرہ سے پرہیز کریں۔
٭ کھلے دانتوں والا کنگھا استعمال کریں۔
٭ سر کو ہیٹ اور برائے راست دھوپ سے بچائیں
٭ نرم تکیہ اور بالوں کی نیٹ سونے سے قبل استعمال کریں۔

بالوں کے گرنے کا ہومیو پیتھک علاج:
بالوں کا گرنا ایک اشارہ ہوتا ہے کہ آپکے جسم میں کچھ ٹوٹ پھوٹ شروع ہو رہی ہے٬ بالوں کا گرنا کسی جگہ کے انفکشن کی وجہ سے یا نظام میں کسی خرابی کی وجہ سے یا کسی کمی کا سبب ہو سکتا ہے۔ اس کا علاج مختلف علامات کی مناسبت سے بدلتا ہے۔ درج ذیل ہومیوپیتھک ادویات اکثر بال گرنے کے علاج کیلئے تجویز کئے جاتے ہیں۔ 

الحمد اللہ برس ہا برس کی تحقیق اور جستجو کے بعد ہمارے ادارے نے بالوں کے گرنے ، سکری ، خشکی، دو منہ والے بالوں اوربالوں سے متعلق تمام مسائل کے حل کے لئے لائنز  ہیرٹریٹمنٹ فارمولا  تیا ر کیا ہے
  اس میں موجو د سفوف (پاوڈر) صرف2 دفعہ لگانے سے گرتے بالوں سے مکمل نجات حاصل کریں ہمارے ادارے کا تیار کردہ

ہیئر آئل اور سفوف کے استعما ل سے بالوں کے متعلقہ تمام مسائل سے مستقل چھٹکاراہ حاصل کریں

لائنز ہئیر ٹریٹمنٹ کورس ہی آپ کے بالوں کے تمام جملہ امراض کا واحد حل ہے
کیونکہ
یہ جدید ترین ریسرچ کی بنیاد پر 100 فیصد قدرتی اجزا سے تیار کیا گیا ہے
اس میں شامل ہومیو اینڈ ہربل  اجزا بغیر کوئی نقصان پہنچائے آپ کے بالوں کی مستقل حفاظت کر کے آپ کی شخصیت کو بااعتماد اور خوبصورت بناتا ہے 
تو ابھی 

لائنز ہئیر ٹریٹمنٹ کورس

منگوائیں

اور اپنی شخصیت کو چار چاند لگائیں 

                          
            Special Offer     
            لائنز ہئیر ٹریٹمنٹ مکمل کورس
   
                    قیمت  صرف  1000     روپے


         گھر بیٹھیں بذریعہ ڈاک منگوانے کے لئے ابھی 

                                                                                      0

           ہمارے ان نمبرز پر کال کریں

Thursday 8 May 2014

شوگر کے مریضوں کے لئے اہم خوشخبری

ذیابیطس (شوگر)
ذیابیطس (شوگر) کو مزمن ، وراثتی ، استحالہ میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کہا جاتا ہے۔ اس میں جسم انسانی کاربو ہائیڈ ریٹ کع صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر سکتا جس کی وجہ سے خون یا پیشاب میں شوگر بڑھ جاتی ہے۔
ذیابیطس کیا ہے؟
ذیابیطس (شوگر) ایک ایسا مرض ہے جس میں جسم انسانی انسولین مناسب مقدار میں نہیں پیدا کرتا یا بالکل بنانا بند کر دیتاہے۔
انسو لین کیا ہے؟
انسولین ایک ہارمون ہے جو کہ شوگر(گلوکوز) ،سٹارچ او ر دوسری غذاؤں کو روزانہ زندگی گزارنے کے لئے توا نائی میں تبدیل کرتاہے ۔تندرست شخص میں انسو لین خون کی چینی ( گلو کوز) کو بدنی خلیے میں داخل ہونے میں مدد کرتی ہے اور اسے طاقت میں تبدیل کرتی ہے۔ لیکن جو شخص شوگر کا مریض ہو تا ہے اس میں لبلبہ کافی مقدار میں انسو لین پیدا نہیں کرتا ۔ اس لئے شوگر بد ن میں داخل ہو نہیں پاتی بلکہ خون میں ٹھہر جاتی ہے ۔ اس ے خون میں شوگر کا درجہ بڑھ جاتا ہے۔
استحالہ (Metabolism)کیا ہے؟
مرض ذیابیطس (شوگر)در اصل استحالہ کی خرابی کا نتیجہ ہے۔ جب تکاستحالہ کی کیفیت کو واضع نہ کر دیا جائے مرض ذیابیطس کاپوری طرح سمجھنا نہ صر ف مشکل بلکہ دشوار ہے ۔ ہماری زندگی کا انحصار خوراک اور تنفس پر ہے ۔ خوراک سے ہمیں غذائیت ملتی ہے اور عمل تنفس سے ہمیں آکسیجن حاصل ہوتی ہے۔غذائیت میں کاربو ہائیڈریٹ (نشاستہ دار چیزیں )Proteins ، لحمیاتFat ، شحومMinerals ، معدنیات اور حیاتین Vitaminsشامل ہیں ۔ استحالہ  میں دو بنیادی اعمال پائے جاتے ہیں ۔
 Anabolism استحالہ تعمیری اس سے ہضم کے بعد جسم کی ضروریات کی بناوٹ ہوتی ہے، کسیر جات ، نسیجات خون ، ہڈی عضلات کی تعمیر جن کی صحت زندگی کے لئے ضروری ہے۔
2ْ ۔ Catabolism استحالہ تخریبی ہضم کے بعد غیر ضروری اجزاء کا جسم سے اخراج یا بصورت دیگر ان کی تبدیلی ۔
استحالہ تخریبی کے بعض درجات میں طاقت زائل ہو جاتی ہے۔ استحالہ کے دونوں درجات تعمیری اور تبخیری ہمے وقت جاری رہتے ہیں خواہ ہم کسی کا م میں مشغول ہوں یا آرام کر رہے ہوں ، جاگتے ہوں یا سوتے ہوں ۔ لیکن پریشان ، کثرت کا ر ، بالیدگی ، بیماری اورعمر کی زیادتی کی وجہ سے ان میں فرق آجاتا ہے۔ ہمارے بدن کے استحالہ اور ہماری غذا میں توازن ہونا ضروری ہے۔اگر ہم غذا ضرورت سے کم کھائیں گے تو ہمارے جسم میں موجود Tissuesنسیجات اور Fatsلحمیات کا ذخیرہ جن سے قوت پیدا ہوتی ہے کم ہونا شروع ہو جائے گی جس کا لازنتیجہ وزن میں کمی ہو گا ۔ اگر ہم ضرورت سے زیادی غذا کھائیں گے تو لمحیات میں اضافہ ہو گا جس سے وزن بڑھے گا اور موٹا پا آجائے گا ۔ اسکے علاوہ بچپن او ر بیماری کی حالت میں نشو و نما کیلئے تغذیہ کی ضرورت ہے لیکن بڑھاپے میں غذا کی مقدار کم ہونی چاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ عمر رسیدہ اشخاص میں غذا کے کم کھانے کے باوجود وزن بڑھ جاتاہے۔
مندرجہ بالاحقائق کی روشنی میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ استحالہ کے بغیر زندہ رہنا محال اور غلط استحالہ سے ناممکن ہے۔ذیابیطس شکری میں استحالہ بگڑ جاتا ہے اور اکثر وہی علامات پائی جاتی ہیں جو کہ فاقہ کشی سے ہوتی ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ فاقہ کرنے والے کیلئے نشاستہ دار اغذیہ موجود ہونے پر بھی استعما ل نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے استعمال سے غیر متعلقہ شکر خون میں مل جاتی ہے ۔ جس کا اخراج پیشاب کے ذریعے ہوتاہے گردوں کو شکر کے غیر ضروری اخراج کے لئے مسلسل کام کرنا پڑتاہے جس سے جسم میں مائیت کی کمی ہو جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں مریض نا قابل برداشت پیاس محسوس کرتاہے۔ جسم انسانی کو زندہ رہنے کیلئے قوت کی ضرورت ہوتی ہے اور قوت ان اغذیہ سے پیدا نہیں ہوتی جو وہ کھاتا ہے ۔ اسلئے کمزوری اور نا توائی پیدا ہو جانی لازمی ہے ۔
اس پر بس نہیں بلکہ لحمیات کے عدم انجذ اب سے خطر ناک سمی مادے پیدا ہوتے ہیں ۔ جنہیں Keytone Bodies اور Acetone کہا جاتا ہے ۔ یہ زیادہ مقدار میں سمی اثرات کے حامل ہوتے ہیں ۔ جو خون میں جمع ہو کر پیشا ب کے ذریعے خارج ہوتے ہیں جس کا نتیجہ غشی Coma اور بالآخر موت ہوتی ہے۔ لیکن یہ سب کچھ اس حالت میں ہے جب اس کے علاج میں غفلت برتی جائے ۔
ذیابیطس (شوگر) کی اقسام
ذیابیطس (شوگر)کی دو اقسام ہیں
1--حاد صورت۔۔۔یعنی شد ت مرض---            2--مزمن صورت ۔۔۔یعنی مرض کی خفت
      
1--حاد صورت۔۔۔یعنی شد ت مرض
اس حالت میں لبلبہ بالکل انسولین پیدا ہی نہیں کرتا ایسی حالت میں جسمانی خلیا ت کو گلو کوز اور ایندھن ملنا بند ہو جاتا ہے
2--مزمن صورت ۔۔۔یعنی مرض کی خفت
اس میں لبلبہ انسو لین تو پیدا کرتا ہے مگر استحالہ بدن کے لئے نا کافی ہوتا ہے ۔ ایسی حالت میں انسو لین انسو لین قطعاً استعمال نہیں کرنی  چائیے بلکہ غذامیں مناسب تبدیلی کر کے جگر اور لبلبہ کو اس طرح تقویت پہنچائی جائے کہ لبلبہ افرازات ضروریہ (انسولین ) ضرورت کے مطابق از خود پید ا کرنے لگ جائے ۔
ذیابیطس (شوگر)کا مرض کن لوگوں کو ہوتاہے؟
1۔۔ہر شخص ذیابیطس (شوگر)کا مریض ہو سکتاہے ۔ لیکن بچوں کی نسبت جوان زیادہ اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں
2۔۔جس شخص کے خاندان میں یہ مرض ہو وہ اس شخص کی نسبت زیادہ مرض کیلئے مستعد ہے جس کے خاندان میں پہلے یہ مرض نہیں پایا جاتا ۔
3۔۔جس شخص کا وزن معیار سے زیادہ ہو وہ اس شخص سے زیادہ استعداد رکھتاہے جس کا وزن معیا ر کے مطابق ہو ۔
4۔۔45 سے 70 سال کے درمیان عمر رسیدہ اشخاص ان لوگو ں کی نسبت مرض قبول کرنے کی استعداد زیادہ رکھتے ہیں جن کی عمر اس سے کم ہے ۔
5۔۔غیر شادی شدہ مرد شادی شدہ مرد کی نسبت قبولیت مرض کی زیادہ استعداد رکھتاہے ۔
6۔۔عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ اس مرض کا شکا ر ہوتیں ہیں ۔
7 ۔۔ایک شادی شدہ عورت غیر شادی شدہ کی نسبت زیادہ اس مرض کے چنگل میں پھنسنے کی استعداد ررکھتی ہے ۔
ذیابیطس (شوگر) کے اسباب
1 ۔ لبلبہ کے جسم میں نہ ہونے یا ماؤف ہونے کی وجہ سے رطو بت لبلبہInsuline کا مقدار سے کم پیدا ہونا خواہ اس کا سبب مقامی رسولی ہو ذیابیطس  عارضی ہو جاتا ہے۔
2۔ غدہ قدامیہ (Thyroid Gland) کے فعل کی زیادتی اوراکثریت خوری سے انسو لین کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ حسب ضرورت انسو لین پیدا نہ ہونے کی وجہ سے بھی شکر کا اخراج شروع ہوجاتاہے ۔
3 ۔ تحقیقا ت کے مطابق جگر کے علاوہ بعض ٹشو ز ایک ایسا Enzyme پیدا کرتے ہیں جسے Insulinase کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ بھی انسو لین کےفعل کو باطل کرتا ہے اور اس سے بھی ذیابیطس کا مرض پیدا ہوتاہے ۔
4 ۔ جگر حیوانی Glycogen کا مسکن ہے ۔ مگر مرض کے بد اثرا سے آنکھیں ، گردے اور اعصاب بھی محفوظ و ما مون نہیں رہتے ۔اعصابی کمزوری سےامور پر بہت اثر پڑتاہے ۔ شکر کا اخراج بند ہو جانے کے بعد بھی جب تک مقوی اعصاب اور محرک باہ ادویات استعمال نہ کرائی جائیں مریض کو خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوتا ۔
 ذیابیطس (شوگر)کے مریضو ں کے لئے خوشخبری
طویل عرصے کی تحقیق اور فقید المثال تجربات کی روشنی میں ہمارے انتہائی قابل اور ذہین ترین حکماء سائنسدانوں کے تجربات کا نچوڑ جو اپنی تشخیص اور علاج میں بے مثال مانے جاتے ہیں ۔ذیابیطس (شوگر)کے مریضوں کے لئے ایک بے مثا ل نسخہ تیار کر لیا گیا ہے ۔ اس کورس کی قابل تعریف بات یہ ہے کہ اس کے استعمال سے کسی بھی قسم کے مضر اثرات کے بغیر تازگی شوگر کا مرض کنٹرول رہتاہے ۔ قابل ذکربات یہ ہے کہ اس کورس میں شامل دیسی ادویات کی وجہ سے پیدا ہونے والی کمزوری ، اعصابی کمزوری ، جوڑو ں کادرد اور پٹھون کا درد ، نظر کی کمزوری اور تمام پیچیدگیوں کا مکمل خاتمہ ہو جاتاہے ۔ انسان صحت مند اور خوشگوار زندگی گزارتا ہے شامل اجزاء ہاتھوں پاؤں میں درد اور اعصابی نظام کوطاقت اور تو انائی مہیا کرتے ہیں شوگر فری کورس صرف بے انتہا طاقت و توا نائی پیدا کر کے ذیابیطس (شوگر)کے مریض کی ازدواجی محرومی کو بھرپور خوشیوں میں بدل دیتی ہے ۔ بلکہ مردکو کامل مرد بنا کرطاقت ، قوت امساک کو گھنٹوں پر محیط کر دیتی ہے ۔ جس کے بعدذیابیطس (شوگر)کے مریض کی ازدواجی محرومی ختم ہو جاتی ہے۔ وہ خوش باش زندگی بسر کرتا ہے ۔شوگر فری کورس ان تمام زہریلی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے جو لبلبہ میں انسو لین بننے کی راہ میں حائل ہوتی ہیں نیز جسم میں کاربو ہائیڈریٹ کی بے اعتدالیوں کو ختم کرتا ہے اور گلو کوز کی تحلیل میں مدد دیتا ہے ۔ لبلبہ کے خلیوں کو تحریک دیتا ہے ، فعل معمول پر لاتا ہے اور شفاء و تقوت بخشتا ہے ۔ جسم میں انسو لین کے تناسب کو اعتدال عطاکرتا ہے اور خون میں شکر کی کمی بیشی کو متوازن کرتا ہے۔ جسم میں غیر ضروری پانی کے اجتماع کو تحلیل کرتا ہے جسم کے کسی بھی حصے پر ورم و سوجن کو رفع کرتا ہے۔پیشاب میں شکرکو دورکرتا ہے اور پیشاب کی زیادتی ، باربار یکا یک ناقابل برداشت حاجت کے لئے نافع ہے ۔ پیاس کی زیادتی ، پیشاب کی جلن ، اینٹھن ، چھیلن،درد، نیز گردوں میں درد،ورم اور جلن کو ختم کرتا ہے ۔شوگر فری کورس اعصابی درد، گردن اور کمر کے پٹھوں میں درد ،جوڑوں میں درد، پنڈلیوں میں کھنچاوٹ اور مردانہ کمزوری کو دور کرتا ہے ۔ عام جسمانی صحت کی اصلاح کراتا ہے ۔ غنودگی کی کیفیت ، مزاج کا چڑ چڑا پن، خارش، بھوک کی کمی اور عام جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے ۔ شوگر فری کورس انسو لین پیدا کرنے والے جسمانی عوامل کی اصلاح کرتا ہے اور لبلبہ کی ذاتی کمزوری پر اثر انداز ہو کر انسولین کی مطلوبہ مقدار خون کوفراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اسکے ساتھ ساتھ جگر کی خرابی کو بھی دور کرتا ہے جہاں شکر محفو ظ رہتی ہے۔ شوگر فری کورس کے استعمال سے خون میں ایسی کیفیت پیداہوتی ہے  کہ چینی کے استعمال سے پرہیز رفتہ رفتہ کو ہو جاتی ہے۔
ذیابیطس (شوگر)کی علامات
 مرض کی شدت اور خفت کے لحاظ سے مختلف مریضوں میں مختلف علامات پائی جاتی ہیں۔مگر عام طور پر مریضانِ ذیابیطس میں مندرجہ ذیل علامات بتدریج پیدا ہوتی ہیں ۔
1۔۔۔ 
کثرت بول : پیشاب کا مقدار سے زیادہ آنا اور بار بار آنا۔
 2۔۔۔ شدت تشنگی : پیاس کی زیادتی۔
3۔۔۔ کمی وزن:تندرستی کی حالت میں جس قدر وزن ہومرض کی وجہ سے اس میں کمی ہو جاتی ہے۔
4۔۔۔ ضعف عامہ بدن: عام جسمانی کمزوری ،اعصابی کمزوری ۔
5۔۔۔ تکان: پنڈلیوں میں درد ، سر چکرانا ، پسینہ آنا، ہونٹوں میں جھنجھاہٹ ، چال میں ڈگمگاہٹ۔
6۔۔۔ خصیتین و جلد کی خارش۔
7۔۔۔ نظر کی کمزوری : دھندلا دکھائی دینا۔
8۔۔۔ جلد کی خرابیاں پھوڑے کارینکل چھوت دار امرض۔
9 ۔۔۔ جنسی کمزوری۔
ذیابیطس (شوگر)اور اعصابی کمزوری
شوگر کے باعث اعصابی نظام پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ذیابیطس انسانی جسم کی نسوں Nerves کو دو طرح متاثر کرتی ہے۔
1 ۔ آنکھوں یا گردو ں کی طرف خو ن کی فراہمی متاثر ہونا۔
2 ۔ نسوں پر براہ راست اثر جو خون میں شوگر بڑھ جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ نسوں کے کسی بھی مضر اثرات کوNevropathy کہا جاتا ہے۔
انسانی جسم میں نسیں درج ذیل قسم کی ہوتی ہیں ۔
1۔ موٹرMotor یہ وہ نسیں ہیں جو پیغام کو دماغ سے لے کر جاتی ہیں انہیں Efferent Nerves بھی کہا جاتا ہے
2 ۔ سنسری Sensory یعنی احساس سے متعلق یہ وہ نسیں ہیں جو پیغامات جسم کے دوسے حصوں تک پہنچاتی ہیں ۔شوگر کا مرض نسوں کے آخری حصے کو بہت متاثر کرتا ہے۔ اس حالت میں پٹھوں کی نارمل حرکا ت کسی حد تک متاثر ہوتی ہیں خصوصاً ہاتھوں اور پاؤں کے پٹھے زیادہ متاثرہوتے ہیں ۔ یہ نسیں درد، حرار ت ، چھونے کی حس اور دوسری حسیات کو کنٹرول کرتی ہیں اور دما غ کوپیغامات واپس بھیجتی ہیں ۔ ان نسوں کے متاثر ہونے سے ہاتھ پاؤں میں اکثر بوجھل پن رہتا ہے۔ اگر تکلیف زیادہ بڑھ جائے تو بہت سن ہو جاتے ہیں اور ان میں درد ، گرمی یا سردی کا احساس جاتارہتا ہے۔
ذیابیطس (شوگر)اور جنسی کمزوری  
ذیابیطس سے گردوں کا نظام متاثرہوتا ہے۔ اس طرح بہت سے فضلات جنہیںگردوں کے ذریعے جسم سے خارج ہونا چائیے وہ گردوں میں ہی رک جاتے ہیں اور دوبارہ خون میں شامل ہو جاتے ہ
یں۔ایسا مستقل ہوتا رہتا ہے۔ گردے خرا ب ہونے سے پیشاب میں پرو ٹین کی مقدار زیادہ خارج ہوتی ہے ۔جب کہ پروٹین کی ایک خاص قسم البیومن Albumin گردوں کی خرابی کی ابتدائی سٹیج پر پیشاب میں شامل ہو جاتی ہے۔اسے Albuminurea کہا جاتا ہے۔ پیشاب میں البیو من کی تھوڑی سی مقدار کو بھی تشخیص کیا جاسکتا ہے۔ذیابیطس (شوگر)کی تشخیص  
ذیابیطس کی تشخیص کے لئے مندرجہ ذیل ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ Fasting Plasma Glucose Test
 FPG Oral Glucose Tolerance Test OGTناشتے سے پہلے یعنی FGP ٹیسٹ کی صور ت میں خون میں گلو کوز کی مقدار 100 سے 125 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر ہو تو ذیا بیطس نہیں ہے اور اگر اس ٹیسٹ میں خون میں گلو کوز کی مقدار 126 ملی گرام یا اس سے زیادہ ہو تو ذیابیطس ہے ۔ OGT ٹیسٹ کی صورت میں ناشتے سے قبل اور گلو کوز سے بھر پور مشروب پینے کے دو گھنٹے بعد ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اگر دو گھنٹے بعد خون میں گلو کوز کی مقدار 140 ملی گرام تا 190 ملی گرام ہو تو ذیابیطس نہیں ہے اور دو گھنٹے بعد خون میں گلو کوز کی مقدار 200 ملی گرام یا اس سے زیادہ ہو تو ذیا بیطس ہے ۔ ذیا بیطس (شوگر) سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں
اگر ذیا بیطس کا مناسب علاج نہ کیا جائے تو لگا تار جسم میں شکر کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے 
کئی مزید خرابیاں اور پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں ۔ مثلاً آنکھوں کے طبقہ کی بیماری ، ذیا بیطسی سفید موتیا اور کالا موتیا ، گردوں کی بیماری Nephopathy ، محیطی اعصابی خرابیاں ، پیشاب میں البیومن آنا ، خون کی باریک نالیوںMicro Vascular کی بیماری ، ذیا بیطس پاؤں کے مرض Diaberic Foot ، امراض قلب مردانہ کمزوری ، بلند فشار خون Hypertention ،خون کی محیطی نالیوں کی خرابیاں اور امراض جلد جیسی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔
ذیابیطس (شوگر)  کے مریضو ں کے لئے خوراک
1 ۔ یہ چیزیں منع ہیں ۔ چینی ، گڑ، گلوکوز، شہد، جام ،مارملیڈ، شربت، سکوائش، فراسٹ اور اس قسم کےدوسرے جوس، پیپسی کولا، سیون اپ، کوکا کولا، ڈبوں میں بند پھل ،گھی یا تیل میں تلے ہوئے کھانے، مکھن ، بالائی ، چربی والا گوشت، مٹھائی ، چاکلیٹ ، سوئٹس، ٹافی،میٹھے بسکٹ ، کیک پیسٹری ، کوکو نٹ ، کریم رول، حلوہ ، کسٹرڈ، بوڈنگ، زردہ ، آئس کریم ، خشک میوہ جات، آلو کے چپس، آم ، انگور، گنڈیریاں ، گنے کا رس اور کھجور۔2 ۔ یہ چیزیں کم مقدار میں استعما ل کریں ۔دودھ، دہی (بالائی کے بغیر) ، روٹی ، چاول ، رس، بند، ڈبل روٹی ، نمکین بسکٹ ، دلیہ ، کارن ملیکس، انڈہ ، مارجرین ، پنیر، چنے کی دال ، مسور کی دار، لوبیا، سیب ،آمرود، گرما ، خربوزہ ، ناشپاتی ، آڑو، خوبانی ، آلو بخارہ ، مالٹا ، کینوں ، لوکاٹ ، کیلا، تربوزہ، گاجر ،چقندر ، آلو۔
3 ۔ یہ چیزیں بھوک کے مطابق استعمال کریں ۔پانی ، چائے ، قہوہ (بغیر چینی کے )، گوشت (بغیر چربی کے )،مرغی ، قیمہ ، سبزیاں ، مولی ، گاجر، ٹماٹر پیاز ، لہسن، ادرک، پودینہ ، دھنیا ، ہری مرچ، کریلا ، پالک ،ساگ، کھیرا ، کدو، توری ، بھنڈی ، ٹینڈے ، پھلیاں ، مٹر ، شلجم ،بینگن ، نمک ، مرچ مصالحہ ، سرکہ ، سرکے والا اچار، نمکین لسی ، نمکین شکنجبین ، جامن ، فالسہ ، چکوترہ ،ڈائیٹ کوک ، ڈائیٹ سیون اپ، ڈائیٹ پیپسی ، چینی کی بجائے استعمال ہونے والی گولیاں یا پاؤڈر۔
تجا ویز:
1۔۔۔
ایک ہم مقدا ر کے دو یا تین کھانے آہستہ آہستہ چبا کر اور وقت پر کھائیں ۔
2۔۔۔زیادہ ریشے والی خوراک (بغیر چھنے آٹے کی روٹی ، سبزیا ں) زیادہ استعمال کریں ۔
3۔۔۔تمباکو کا استعمال شوگر کے مریضوں لئے خاص طور پر نقصان دہ ہے اس سے مکمل پرہیز کریں ۔
4۔۔۔اگر آپکا وزن زیادہ ہو تو خوراک میں کافی کمی کر دیں ۔
5۔۔۔ورزش آپ کی صحت کے لئے اچھی ہے ۔روزانہ پیدل چلنے کی عادت ڈالیں ۔

6۔۔۔اپنے پاؤں کا خاص خیال رکھیں اور انہیں چوٹ لگنے سے بچائیں ۔
7۔۔۔آنکھوں کا معائنہ ہر چھ ماہ بعد کروائیں ۔
8۔۔۔کسی مشکل کی صور ت میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اسکی دی ہوئی ہدایات پر وعمل کریں ۔
9 ۔۔۔اپنے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خون اور پیشاب کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کرائیں ۔